فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر محفوظ فیصلہ سنا دیا گیا

ڈیوٹی مجسٹریٹ نویدخان نے دو صفحات پر مشتمل محفوظ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے کچھ گھنٹے قبل فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عدالت کی جانب سے فیصلہ محفوظ کیے جانے کے بعد انہیں طبی معائنے کیلئے پمز اسپتال منتقل کیا گیا۔ پمز اسپتال میں فواد چوہدری کا طبی معائنہ مکمل  کرلیا گیا اور ڈاکٹرز نے انہیں تندرست قرار دے دیا۔ سماعت شروع ہونے پر فواد چوہدری کو کمرہ عدالت میں ہتھکڑی لگاکر پیش کیا گیا جس پر پی ٹی آئی کے وکلاء نے ان کی ہتھکڑی کھولنے کی استدعا کی۔ دورانِ سماعت تفتیشی افسر نے فواد چوہدری کے 8 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل سعدحسن نے دلائل کا آغاز کیا اور کہا کہ فواد نےکہا الیکشن کمیشن کی حالت اس وقت منشی کی ہے۔ اس پر فواد چوہدری نے لقمہ دیا کہ تو الیکشن کمیشن کی حالت منشی کی ہوئی ہے۔ عدالت نے فواد چوہدری کو لقمہ دینے سے ٹوک دیا۔ فواد چوہدری نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ مقدمے میں بغاوت کی دفعہ بھی لگادی گئی ہے، میرے خلاف تو مقدمہ بنتاہی نہیں ہے، ایسے تو جمہوریت ختم ہو جائے گی، کوئی تنقید نہیں کر پائے گا، اگر الیکشن کمیشن پرتنقیدنہیں کرسکتے تو مطلب کسی پر تنقید نہیں کرسکتے، مدعی وکیل کا مطلب ہےکہ تنقید کرنا بغاوت ہے، میں تقریر کر ہی نہیں رہاتھا، میں میڈیا ٹاک کررہا تھا، میری باتیں غلط کوٹ کی گئی ہیں۔ عدالت نے فواد چوہدری کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا اور انہیں 27 جنوری کو دوبارہ پیش  کرنے کا حکم دیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

ٹول بار پر جائیں