ہائیکورٹ نے عمران خان کی طلبی کے نوٹس پر عملدرآمد روک دیا

عمران خان کی سائفر آڈیو لیک اسکینڈل میں طلبی کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے درخواست پر سماعت کی جس میں عمران خان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نوٹس میں نہیں لکھا کہ بطورملزم بلایا ہے یا گواہ۔ اس پر جسٹس اسجد جاوید نے استفسار کیا کہ کیا اس کی انکوائری کی گئی کہ آڈیو لیک کیسے ہوئی؟ اس پر وکیل نے کہا کہ یہ نہیں پتا کہ آڈیو کیسے لیک ہوئی؟ اس پر عدالت نے کہا کہ اس کی انکوائری ہونی چاہیے، کیا آڈیو لیک میں سب کو انکوائری میں شامل کیا گیا یا صرف عمران خان سے انکوائری ہورہی ہے۔ عمران خان کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ایف آئی اے کو سیاسی بنیادوں پر کیسز کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہماری استدعا ہے کہ یہ بدنیتی دیکھی جانی چاہیے،  ہمیں اس معاملے میں ایف آئی آر کا خطرہ ہے، ابھی تو ایف آئی اے کا یہ نوٹس معطل ہونا چاہیے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی اے نوٹس جاری کر سکتی ہے، اس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے نوٹس نہیں کرسکتا  جب کہ وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے کو نوٹس کرکے بلا لینا چاہیے۔ عدالت نے سائفر آڈیو لیک کے معاملے پر عمران خان کی طلبی کے ایف آئی اے کے نوٹس پر عملدرآمد روک دیا جب کہ ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

ٹول بار پر جائیں